حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجمع طلاب شگر شعبہ ثقافت کی جانب سے انقلابِ اسلامی ایران کی 43 ویں سالگرہ اور جواد الائمہ حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے پر وقار جشن کا اہتمام کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق، جشن سے مجمع طلاب شگر کے جنرل سیکریٹری مولانا فدا حسین ساجدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب اسلامی انقلاب کا حصہ ہیں لہذا اس مقدس نظام کا تحفظ، ترویج اور اس پر وارد شبہات کا جواب ہماری کی شرعی اور ایمانی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے انقلاب سے پہلے تشیع کے خستہ حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حوزات علمیہ میں بھی دشمن کی دخالت کی وجہ سے نئے شبہات کا جواب اور دنیا میں آنے والی نئی تبدیلی کے تحت اسلامی احکام اور قوانین میں تبدیلی نہیں آرہی تھی، حوزہ ہائے علمیہ کی یہ حالت تھی کہ اس میں دینی مرکز کا طالب علم علی اکبر حکمی زادہ نے تشیع کے خلاف اسرار ہزار سالہ نامی کتاب لکھی اس وقت امام خمینی نے احساس ذمہ داری کرتے ہوئے اس کے جواب میں کشف الاسرار لکھی اور مکتب تشیع کو درپیش خطرات سے بچا لیا۔
مولانا فدا حسین نے امام خمینی کی اس عظیم نہضت میں کامیابی کے راز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزید بتایا کہ امام خمینی کی تین اہم خصوصیات تھیں جس کی وجہ سے آپ انقلاب اسلامی کو فتحیاب کرنے میں کامیاب ہوئے۔
1_ احساس ذمہ داری؛ اپنے دور میں اسلام کے لئے درپیش مسائل کے حوالے سے احساس ذمہ داری ہر مسلمان کا اہم ترین وظیفہ ہے۔امام خمینی کے اندر یہ خصوصیت نمایاں انداز میں پائی جاتی تھی آپ ہر چھوٹے بڑے مسائل کے بارے میں ذمہ داری کا احساس کرتے تھے اور بروقت مناسب اور سنجیدہ اقدامات کرتے تھے۔
2_ ہدف پر مکمل ایمان؛ دوسری علت آپ کی کامیابی کی یہ تھی کہ آپ کو اپنے ہدف پر مکمل ایمان تھا اور اسی ایمان کے نتیجے میں آپ المومن کلجبل الراسخ لاتحرکہ العواصف کا مصداق اتم تھے۔
3_اللہ پر بھروسہ؛ جس بندے کو اللہ پر مکمل بھروسہ ہوتا ہے وہ بڑی سے بڑی رکاوٹوں سے نہیں ڈرتا۔ امام خمینی کا اللہ تعالیٰ پر توکل اتنا مضبوط تھا کہ اتنے سارے موانع کے باوجود آپ ایک انچ کے لئے پیچھے نہیں ہٹے جس کے نتیجے میں اس مادی دور میں ایک ایسا الہی نظام قائم کیا جس کی مثال نہیں ملتی۔
انہوں نے امام محمد تقی علیہ السلام کی ولادت کی مناسبت سے ان کی فضیلت بیان کرتے ہوئے بتایا کہ امام علیہ السلام کی چار ایسی خصوصیات ہیں جو دوسرے اماموں کی زندگی میں ہمیں نہیں ملتیں اور امام علیہ السلام نے الہی پیغامات کے پرچار کے لئے ان مواقع سے بھر پور فایدہ اٹھایا۔
مولانا فدا حسین نے اپنی تقریر کے آخر میں امام محمد تقی علیہ السلام کے گہربار کلمات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امام علیہ السلام نے فرمایا: إظهارُ الشَّي ءِ قَبلَ أن يُستَحكَمُ مَفسَدَةٌ لَهُ۔ کسی چیز کو آشکار کرنا اس کے مستحکم ہونے سے پہلے اسے فاسد اور خراب کرنے کے مترادف ہے۔تحف العقول، ص 457۔ ایک اور حدیث میں امام فرماتے ہیں کہ المُؤمِنُ يَحتاجُ إلى تَوفِيقٍ مِنَ اللَّهِ و واعِظٍ مِن نَفسِهِ و قَبولٍ مِمَّن يَنصَحُهُ۔ مومن تین چیزوں کا محتاج ہے: اللہ کی جانب سے توفیق، اپنے نفس کی طرف سے نصیحت اور نصیحت کرنے والے کی نصیحت کو قبول کرنا۔تحف العقول، ص 457۔